ثُمَّ لَآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائِلِهِمْ ۖ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ
پھر ان پر حملہ کروں گا ان کے آگے سے بھی اور ان کے پیچھے سے بھی ان کی داہنی جانب سے بھی اور ان کی بائیں جانب سے بھی (١) اور آپ ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائیں گے (٢)
1- مطلب یہ ہے کہ ہر خیر اور شر کے راستے پر میں بیٹھوں گا۔ خیر سے ان کو روکوں گا اور شر کو ان کی نظروں میں پسندیدہ بناکر ان کو اختیار کرنے کی ترغیب دوں گا۔ 2- ”شَاكِرِينَ“ کے دوسرے معنی مُوَحِّدِينَ کے کئے گئے ہیں۔ یعنی اکثر لوگوں کو میں شرک میں مبتلا کردوں گا۔ شیطان نے اپنا یہ گمان فی الواقع سچا کر دکھایا ﴿وَلَقَدْ صَدَّقَ عَلَيْهِمْ إِبْلِيسُ ظَنَّهُ فَاتَّبَعُوهُ إِلا فَرِيقًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ (سورة سبأ: 20) ”شیطان نے اپنا گمان سچا کر دکھایا، اور مومنوں کے ایک گروہ کو چھوڑ کر سب لوگ اس کے پیچھے لگ گئے“۔ اسی لئے احادیث میں شیطان سے پناہ مانگنے کی اور قرآن میں اس کے مکر وکید سے بچنے کی بڑی تاکید آئی ہے۔