سورة البقرة - آیت 88

وَقَالُوا قُلُوبُنَا غُلْفٌ ۚ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّهُ بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلًا مَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

یہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل غلاف والے ہیں (١) نہیں نہیں بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے انہیں اللہ تعالیٰ نے ملعون کردیا ان کا ایمان بہت ہی تھوڑا ہے (٢)

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

*یعنی ہم پر اے محمد (ﷺ) تیری باتوں کا کوئی اثر نہیں ہوتا، جس طرح دوسرے مقام پر ہے: ﴿وَقَالُوا قُلُوبُنَا فِي أَكِنَّةٍ مِمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ﴾ (حٰم السجدۂ: 5) ”ہمارے دل اس دعوت سے پردے میں ہیں، جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے۔“ ** دلوں پر حق بات کا اثر نہ کرنا، کوئی فخر کی بات نہیں۔ بلکہ یہ تو ملعون ہونے کی علامت ہے، پس ان کا ایمان بھی تھوڑا ہے (جو عنداللہ نامقبول ہے) یا ان میں ایمان لانے والے کم ہی لوگ ہوں گے۔