وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ ۖ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا إِلَّا مَا حَمَلَتْ ظُهُورُهُمَا أَوِ الْحَوَايَا أَوْ مَا اخْتَلَطَ بِعَظْمٍ ۚ ذَٰلِكَ جَزَيْنَاهُم بِبَغْيِهِمْ ۖ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ
اور یہود پر ہم نے تمام ناخن والے جانور حرام کر دئیے تھے (١) اور گائے اور بکری میں سے ان دونوں کی چربیاں ان پر ہم نے حرام کردی تھیں مگر وہ جو ان کی پشت پر یا انتڑیوں میں لگی ہو یا ہڈی سے ملی ہو (٢) ان کی شرارت کے سبب ہم نے ان کو یہ سزا دی (٣) اور ہم یقیناً سچے ہیں (٤)۔
1- ناخن والے جانور سے مراد وہ ہاتھ والے جانور ہیں جن کی انگلیاں پھٹی ہوئی یعنی جدا جدا نہ ہوں۔ جیسے اونٹ، شترمرغ، بطخ، قاز، گائے اور بکری وغیرہ۔ ایسے سب چرند پرند حرام تھے۔ گویا صرف وہ جانور اور پرندے ان کے لئے حلال تھے جن کے پنجے کھلے ہوں۔ 2- یعنی جو چربی گائے یا بکری کی پشت پر ہو (یا دنبے کی چکتی ہو) یا انتڑیوں (یا اوجھ) یا ہڈیوں کے ساتھ ملی ہوئی ہو۔ چربی کی یہ مقدار حلال تھی۔ 3- یہ چیزیں ہم نے بطور سزا ان پر حرام کی تھیں یعنی یہود کا یہ دعویٰ صحیح نہیں کہ یہ چیزیں حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے اوپر حرام کی ہوئی تھیں اور ہم تو ان کے اتباع میں ان کو حرام سمجھتے ہیں۔ 4- اس کا مطلب یہ ہے کہ یہود یقینًا اپنے مذکورہ دعوے میں جھوٹے ہیں۔