سورة الانعام - آیت 115

وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا ۚ لَّا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ کے رب کا کلام سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے (١) اس کلام کا کوئی بنانے والا نہیں (٢) اور وہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے (٣)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اخبار وواقعات کے لحاظ سے سچا ہے اور احکام ومسائل کے اعتبار سے عادل ہے یعنی اس کا ہر امر اور نہی عدل وانصاف پر مبنی ہے۔ کیونکہ اس نے انہی باتوں کا حکم دیا ہے جن میں انسانوں کا فائدہ ہے اور انہی چیزوں سے روکا ہے جن میں نقصان اور فساد ہے۔ گو انسان اپنی نادانی یا اغوائے شیطانی کی وجہ سے اس حقیقت کو نہ سمجھ سکیں۔ 2- یعنی کوئی ایسا نہیں جو رب کے کسی حکم میں تبدیلی کردے، کیونکہ اس سے بڑھ کر کوئی طاقتور نہیں۔ 3- یعنی بندوں کے اقوال سننے والا اور ان کی ایک ایک حرکت و ادا کو جاننے والا ہے اور وہ اس کے مطابق ہر ایک کوجزا دے گا۔