سورة الانعام - آیت 39

وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا صُمٌّ وَبُكْمٌ فِي الظُّلُمَاتِ ۗ مَن يَشَإِ اللَّهُ يُضْلِلْهُ وَمَن يَشَأْ يَجْعَلْهُ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں وہ تو طرح طرح کی ظلمتوں میں بہرے گونگے ہو رہے ہیں اللہ جس کو چاہے سیدھی راہ پر لگا دے (١)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- آیات الٰہی کی تکذیب کرنے والے چونکہ اپنے کانوں سے حق بات سنتے نہیں اور اپنی زبانوں سے حق بات بولتے نہیں، اس لئے وہ ایسے ہی ہیں جیسے گونگے اور بہرے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں یہ کفر وضلالت کی تاریکیوں میں بھی گھرے ہوئے ہیں۔ اس لئے انہیں کوئی ایسی چیز نظر نہیں آتی جس سے ان کی اصلاح ہوسکے۔ پس ان کے حواس گویا مسلوب ہوگئے جن سے کسی حال میں وہ فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔ پھر فرمایا: تمام اختیارات اللہ کے ہاتھ میں ہیں وہ جسے چاہے گمراہ کردے اور جسے چاہے سیدھی راہ پر لگا دے۔ لیکن اس کا یہ فیصلہ یوں ہی الل ٹپ نہیں ہوجاتا بلکہ عدل وانصاف کے تقاضوں کے مطابق ہوتا ہے، گمراہ اسی کو کرتا ہے جو خود گمراہی میں پھنسا ہوتا ہے اور اس سے نکلنے کی وہ سعی کرتا ہے نہ نکلنے کو وہ پسند ہی کرتا ہے۔ (مزید دیکھیے سورۂ بقرۃ آیت 26 کا حاشیہ)