سورة المآئدہ - آیت 107

فَإِنْ عُثِرَ عَلَىٰ أَنَّهُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا فَآخَرَانِ يَقُومَانِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِينَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْأَوْلَيَانِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِن شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پھر اگر اس کی اطلاع ہو کہ وہ دونوں گواہ کسی گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں (٣) تو ان لوگوں میں سے جن کے مقابلہ میں گناہ کا ارتکاب ہوا تھا اور وہ شخص جو سب میں قریب تر ہیں جہاں وہ دونوں کھڑے ہوئے تھے (٢) یہ دونوں کھڑے ہوں پھر دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ بالیقین ہماری یہ قسم ان دونوں کی اس قسم سے زیادہ راست ہے اور ہم نے ذرا تجاوز نہیں کیا، ہم اس حالت میں سخت ظالم ہونگے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی جھوٹی قسمیں کھائیں ہیں۔ 2- ”أَوْلَيَانِ“، أَوْلَى کا تثنیہ ہے، مراد ہے میت یعنی موصی (وصیت کرنے والے) کے قریب ترین دو رشتے دار ﴿مِنَ الَّذِينَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ ... کا مطلب یہ ہے جن کے مقابلے پر گناہ کا ارتکاب ہوا تھا یعنی جھوٹی قسم کا ارتکاب کرکے ان کو ملنے والا مال ہڑپ کرلیا تھا۔”الأوْلَيَانِ“ یہ یا تو”هُمَا“ مبتدا محذوف کی خبر ہے یا”يَقُومَانِ“ یا ”آخَرَانِ“ کی ضمیر سے بدل ہے۔ یعنی یہ دو قریبی رشتے دار، ان کی جھوٹی قسموں کے مقابلے میں اپنی قسم دیں گے۔