سورة المآئدہ - آیت 63
لَوْلَا يَنْهَاهُمُ الرَّبَّانِيُّونَ وَالْأَحْبَارُ عَن قَوْلِهِمُ الْإِثْمَ وَأَكْلِهِمُ السُّحْتَ ۚ لَبِئْسَ مَا كَانُوا يَصْنَعُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
انہیں ان کے عابد و عالم جھوٹ باتوں کے کہنے اور حرام چیزوں کے کھانے سے کیوں نہیں روکتے بیشک برا کام ہے جو یہ کر رہے ہیں (١)۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- یہ علماء ومشائخ دین اور عباد وزہاد پر نکیر ہے کہ عوام کی اکثریت تمہارے سامنے فسق وفجور اور حرام خوری کا ارتکاب کرتی ہے لیکن تم انہیں منع نہیں کرتے۔ ایسے حالات میں تمہاری یہ خاموشی بہت بڑا جرم ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی کتنی اہمیت اور اس کے ترک پر کتنی سخت وعید ہے۔ جیسا کہ احادیث میں بھی یہ مضمون وضاحت اور کثرت سے بیان کیا گیا ہے۔