فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَيُوَفِّيهِمْ أُجُورَهُمْ وَيَزِيدُهُم مِّن فَضْلِهِ ۖ وَأَمَّا الَّذِينَ اسْتَنكَفُوا وَاسْتَكْبَرُوا فَيُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا
پس جو لوگ ایمان لائے ہیں اور شائستہ اعمال کئے ہیں ان کو ان کا پورا پورا ثواب عنایت فرمائے گا اور اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دے گا (١) اور جن لوگوں نے تنگ و عار اور سرکشی اور انکار کیا (٢) انہیں المناک عذاب دے گا (٣) اور وہ اپنے لئے سوائے اللہ کے کوئی حمایتی، اور امداد کرنے والا نہ پائیں گے۔
1- بعض نے اس (زیادہ) سے مراد یہ لیا ہے کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو شفاعت کا حق عطا فرمائے گا، یہ اذن شفاعت پا کر جن کی بابت اللہ چاہے گا یہ شفاعت کریں گے۔ 2- یعنی اللہ کی عبادت و اطاعت سے رکے رہے اور اس سے انکار و تکبر کرتے رہے۔ 3- جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ﴾ (المؤمن: 60) ”بےشک جو لوگ میری عبادت سے استکبار (انکار وتکبر) کرتے ہیں، یقیناً ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے“۔