سورة النسآء - آیت 139

الَّذِينَ يَتَّخِذُونَ الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ الْمُؤْمِنِينَ ۚ أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جن کی حالت یہ ہے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے پھرتے ہیں (١) کیا ان کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہیں؟ (تو یاد رکھیں کہ) عزت تو ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے۔ (٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جس طرح سورۂ بقرہ کے آغاز میں گزر چکا ہے کہ منافقین کافروں کے پاس جاکر یہی کہتے تھے کہ ہم تو حقیقت میں تمہارے ہی ساتھی ہیں، مسلمانوں سے تو ہم یوں ہی استہزا کرتے ہیں۔ 2- یعنی عزت، کافروں کے ساتھ موالات ومحبت سے نہیں ملے گی، کیونکہ یہ تو اللہ کے اختیار میں ہے اور وہ عزت اپنے ماننے والوں کو ہی عطا فرماتا ہے، دوسرے مقام پر فرمایا ﴿مَنْ كَانَ يُرِيدُ الْعِزَّةَ فَلِلَّهِ الْعِزَّةُ جَمِيعًا﴾ (فاطر: 10) جو عزت کا طالب ہے، تو (اسے سمجھ لینا چاہئے کہ) عزت سب کی سب اللہ کے لئے ہے، اور فرمایا ﴿وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لا يَعْلَمُونَ﴾ (المنافقون: 8) عزت اللہ کے لئے ہے اس کے رسول کے لئے ہے اور مومنین کے لئے ہے لیکن منافق نہیں جانتے، یعنی وہ نفاق کے ذریعے سے اور کافروں سے دوستی کے ذریعے سے عزت حاصل کرنا چاہتے ہیں، درآں حالیکہ یہ طریقہ ذلت وخواری کا ہے، عزت کا نہیں۔