سورة العلق - آیت 4

الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا۔ (١)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- قَلَمٌ کے معنی ہیں قطع کرنا، تراشنا، قلم بھی پہلے زمانے میں تراش کر ہی بنائے جاتے تھے، اس لئے آلۂ کتابت کو قلم سے تعبیر کیا۔ کچھ علم تو انسان کے ذہن میں ہوتا ہے، کچھ کا اظہار زبان کے ذریعے سے ہوتا ہے اور کچھ انسان قلم سے کاغذ پر لکھ لیتا ہے۔ ذہن وحافظہ میں جو ہوتا ہے، وہ انسان کے ساتھ ہی چلا جاتا ہے۔ زبان سے جس کا اظہار کرتا ہے، وہ بھی محفوظ نہیں رہتا۔ البتہ قلم سے لکھا ہوا، اگر وہ کسی وجہ سے ضائع نہ ہو تو ہمیشہ محفوظ رہتا ہے، اسی قلم کی بدولت تمام علوم، پچھلے لوگوں کی تاریخیں اور اسلاف کا علمی ذخیرہ محفوظ ہے۔ حتیٰ کہ آسمانی کتابوں کی حفاظت کا بھی ذریعہ ہے۔ اس سے قلم کی اہمیت محتاج وضاحت نہیں رہتی۔ اسی لئے اللہ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا اور اس کو تمام مخلوقات کی تقدیر لکھنے کا حکم دیا۔