سورة النسآء - آیت 122

وَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ قِيلًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جو ایمان لائیں اور بھلے کام کریں ہم انہیں ان جنتوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے چشمے جاری ہیں، جہاں یہ ابدالآباد رہیں گے، یہ ہے اللہ کا وعدہ جو سراسر سچا ہے اور کون ہے جو اپنی بات میں اللہ سے زیادہ سچا ہو (١)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- شیطانی وعدے تو سراسر دھوکہ اور فریب ہیں لیکن اس کے مقابلہ میں اللہ کے وعدے جو اس نے اہل ایمان سے کئے ہیں سچے اور برحق ہیں، اور اللہ سے زیادہ سچا کون ہو سکتا ہے؟ لیکن انسان کا معاملہ بھی عجیب ہے۔ یہ سچوں کی بات کو کم مانتا ہے اور جھوٹوں کے پیچھے زیادہ چلتا ہے، چنانچہ دیکھ لیجئے کہ شیطانی چیزوں کا چلن عام ہے اور ربانی کاموں کو اختیار کرنے والے ہر دور میں اور ہر جگہ کم ہی رہے ہیں اور کم ہی ہیں ﴿وَقَلِيلٌ مِنْ عِبَادِيَ الشَّكُورُ﴾ ( سبا: 13 ) (میرے شکر گزاربندے کم ہی ہیں)۔