سورة عبس - آیت 37

لِكُلِّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان میں سے ہر ایک کو اس دن ایسی فکر (دامن گیر) ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی (١)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یا اپنے اقربا اور احباب سے بے نیاز اور بے پروا کر دے گا۔ حدیث میں آتا ہے ۔ نبی (ﷺ) نے فرمایا کہ سب لوگ میدان محشر میں ننگے بدن، ننگے پیر، پیدل اور غیر مختون ہوں گے۔ حضرت عائشہ (رضی الله عنہا) نے پوچھا، اس طرح شرم گاہوں پر نظر نہیں پڑے گی ؟ آپ (ﷺ) نے اس کے جواب میں یہی آیت تلاوت فرمائی۔ یعنی ﴿لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ﴾ ( الترمذی تفسير سورة عبس، النسائی، كتاب الجنائز، باب البعث) اس کی وجہ بعض کے نزدیک یہ ہے کہ انسان اپنے گھر والوں سے اس لئےبھاگے گا تاکہ وہ اس کی وہ تکلیف اور شدت نہ دیکھیں جس میں وہ مبتلا ہوگا۔ بعض کہتے ہیں، اس لئے کہ انہیں علم ہوگا کہ وہ کسی کو فائدہ نہیں پہنچا سکتے اور ان کے کچھ کام نہیں آسکتے۔ (فتح القدیر ) ۔