وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا
اور تم نہ چاہو گے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ ہی چاہے (١) بیشک اللہ تعالیٰ علم والا با حکمت ہے۔
1- یعنی تم میں سے کوئی اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ ہدایت کی راہ لگا لے، اپنے لئے کسی نفع کو جاری کر لے، ہاں اگر اللہ چاہے تو ایسا ممکن ہے، اس کی مشیت کے بغیر تم کچھ نہیں کر سکتے۔ البتہ صحیح قصد ونیت پر وہ اجر ضرور عطا فرماتا ہے [ إنَّما الأَعمالُ بالنِّيَّات، وإِنَّمَا لِكُلِّ امرئٍ مَا نَوَى ] اعمال کا دارو مدار، نیتوں پر ہے، ہر آدمی کے لئے وہ ہے جس کی وہ نیت کرے"۔ 2- چوں کہ وہ علیم وحکیم ہے اس لیے اس کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے بنابریں ہدایت اور گمراہی کے فیصلے بھی یوں ہی نہیں ہو جاتے بلکہ جس کو ہدایت دی جاتی ہے وہ واقعی اس کا مستحق ہوتا ہے اور جس کے حصے میں گمراہی آتی ہے وہ حقیقتا اسی کے لائق ہوتا ہے۔