فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تُطِعْ مِنْهُمْ آثِمًا أَوْ كَفُورًا
پس تو اپنے رب کے حکم پر قائم رہ (١) اور ان میں سے کسی گنہگار یا ناشکرے کا کہنا نہ مان۔
1- یعنی اس کے فیصلے کا انتظار کرو وہ تیری مدد میں کچھ تاخیر کر رہا ہے تو اس میں اس کی حکمت ہے۔ اس لئے صبر اور حوصلے کی ضرورت ہے۔ 2- یعنی اگر تجھے اللہ کے نازل کردہ احکام سے روکیں تو ان کا کہنا نہ مان، بلکہ تبلیغ ودعوت کا کام جاری رکھ اور اللہ پر بھروسہ رکھ، وہ لوگوں سے تیری حفاظت فرمائے گا، فاجر جو اللہ کی نافرمانی کرنے والا ہو اور کفور جو دل سے کفر کرنے والا ہو اور کفور جو دل سے کفر کرنے والا ہو یا کفر میں حد سے بڑھ جانے والا ہو۔ بعض کہتے ہیں کہ اس سے مراد ولید بن مغیرہ ہے جس نے نبی (ﷺ) سے کہا تھا کہ اس کام سے باز آجا، ہم تجھے تیرے کہنے کے مطابق دولت مہیا کردیتے ہیں اور عرب کی جس عورت سے تو شادی کرنا چاہے، ہم تیری شادی کرادیتے ہیں۔ (فتح القدیر)