سورة النسآء - آیت 64

وَمَا أَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ إِلَّا لِيُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے ہر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو صرف اس لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے اور اگر یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، تیرے پاس آ جاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ان کے لئے استغفار کرتے (١) تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے والا مہربان پاتے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مغفرت کے لئے بارگاہ الٰہی میں ہی توبہ واستغفار ضروری اور کافی ہے۔ لیکن یہاں ان کو کہا گیا ہے کہ اے پیغمبر ! وہ تیرے پاس آتے اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے اور تو بھی ان کے لئے مغفرت طلب کرتا۔ یہ اس لئے کہ چونکہ انہوں نے فعل خصومات (جھگڑوں کے فیصلے) کے لئے دوسروں کی طرف رجوع کرکے آپ (ﷺ) کا استخفاف کیا تھا۔ اسلئے اس کے ازالے کے لئے آپ (ﷺ) کے پاس آنے کی تاکید کی۔