سورة النسآء - آیت 62
فَكَيْفَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلَّا إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
پھر کیا بات ہے کہ جب ان پر ان کے کرتوت کے باعث کوئی مصیبت آ پڑتی ہے تو پھر یہ آپ کے پاس آ کر اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو صرف بھلائی اور میل ملاپ ہی کا تھا (١)
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی جب اپنے اس کرتوت کی وجہ سے عتاب الٰہی کا شکار ہو کر مصیبتوں میں پھنستے ہیں تو پھر آکر کہتے ہیں کہ کسی دوسری جگہ جانے سے مقصد یہ نہیں تھا کہ وہاں سے ہم فیصلہ کروائیں یا آپ (ﷺ) سے زیادہ ہمیں وہاں انصاف ملے گا بلکہ مقصد صلح اور ملاپ کرانا تھا۔