سورة المعارج - آیت 44
خَاشِعَةً أَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۚ ذَٰلِكَ الْيَوْمُ الَّذِي كَانُوا يُوعَدُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہونگیں (١) ان پر ذلت چھا رہی ہوگی (٢) یہ ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا (٣)۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- جس طرح مجرموں کی آنکھیں جھکی ہوتی ہیں کیونکہ انہیں اپنے کرتوتوں کا علم ہوتا ہے۔ 2- یعنی سخت ذلت انہیں اپنی لپیٹ میں لے رہی ہوگی اور ان کے چہرے مارے خوف کے سیاہ ہوں گے۔ 3- یعنی رسولوں کی زبانی اور آسمانی کتابوں کے ذریعے سے۔