سورة القلم - آیت 25
وَغَدَوْا عَلَىٰ حَرْدٍ قَادِرِينَ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
اور لپکے ہوئے صبح صبح گئے (سمجھ رہے تھے) کہ ہم قابو پا گئے (١)
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* یعنی وہ ایک دوسرے کو کہتے رہے کہ آج کوئی باغ میں آکر ہم سے کچھ نہ مانگے جس طرح ہمارے باپ کے زمانے میں آیا کرتے تھے اور وہ اپنا حصہ لے جاتے تھے۔ ** حرد کے ایک معنی تو قوت وشدت' کیے گئے ہیں جس کو مترجم مرحوم نے ”لپکے ہوئے“ سے تعبیر کیا ہے ۔ بعض نے غصہ اور حسد کئے ہیں، یعنی مساکین پر غیظ وغضب کا اظہار یا حسد کرتے ہوئے قادرین حال ہے یعنی اپنے معاملے کا انہوں نے اندازہ کر لیا، یا اپنے ارادے سے انہوں نے باغ پر قدرت حاصل کر لی، یا مطلب ہے مساکین پر انہوں نے قابو پا لیا۔