سورة الملك - آیت 15

هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ ذَلُولًا فَامْشُوا فِي مَنَاكِبِهَا وَكُلُوا مِن رِّزْقِهِ ۖ وَإِلَيْهِ النُّشُورُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ ذات جس نے تمہارے لئے زمین کو پست و مطیع کردیا تاکہ تم اس کی راہوں میں چلتے پھرتے رہو اور اللہ کی روزیاں کھاؤ (پیو) (١) اسی کی طرف (تمہیں) جی کر اٹھ کھڑے ہونا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ذلول کے معنی مطیع۔ یعنی زمین کو تمہارے لیے نرم اور آسان کر دیا اس کو اس طرح سخت نہیں بنایا کہ تمہارا اس پر آباد ہونا اور چلنا پھرنا مشکل ہوجاتا۔ 2- مناکب منکب کی جمع ہے۔ جانب یہاں اس سے مراد اس کے راستے اور اطراف وجوانب ہیں۔ امر اباحت کے لئے ہے، یعنی اس کے راستوں میں چلو۔ 3- یعنی زمین کی پیداوار سے کھاؤ پیو۔