خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ ۖ وَإِلَيْهِ الْمَصِيرُ
اسی نے آسمانوں کو اور زمین کو عدل و حکمت سے پیدا کیا (١) اسی نے تمہاری صورتیں بنائیں (٢) اور اسی کی طرف لوٹنا ہے (٣)۔
1- اور وہ عدل وحکمت یہی ہے کہ محسن کو اس کے احسان کی اور بدکار کو اس کی بدی کی جزا دے، چنانچہ وہ اس عدل کا مکمل اہتمام قیامت والے دن فرمائے گا۔ 2- تمہاری شکل وصورت، قد وقامت اور خد وخال نہایت خوب صورت بنائے، جس سے اللہ کی دوسری مخلوق محروم ہے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا، ﴿يَا أَيُّهَا الإِنْسَانُ مَا غَرَّكَ بِرَبِّكَ الْكَرِيمِ ، الَّذِي خَلَقَكَ فَسَوَّاكَ فَعَدَلَكَ، فِي أَيِّ صُورَةٍ مَا شَاءَ رَكَّبَكَ﴾ (سورة الانفطار:6- 8) ﴿وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ وَرَزَقَكُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ﴾ (سورۂ مومن: 64)۔ 3- کسی اور کی طرف نہیں، کہ اللہ کے محاسبے اور مواخذے سے بچاؤ ہو جائے۔