سورة التغابن - آیت 2

هُوَ الَّذِي خَلَقَكُمْ فَمِنكُمْ كَافِرٌ وَمِنكُم مُّؤْمِنٌ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اسی نے تمہیں پیدا کیا سو تم میں سے بعضے تو کافر ہیں اور بعض ایماندار ہیں اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ تعالیٰ خوب دیکھ رہا ہے۔ (١)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی انسان کے لیے خیر وشر، نیکی اور بدی اور کفر وایمان کے راستوں کی وضاحت کے بعد اللہ نے انسان کو ارادہ واختیار کی جو آزادی دی ہے۔ اس کی رو سے کسی نے کفر کا اور کسی نے ایمان کا راستہ اپنایا ہے۔ اس نے کسی پر جبر نہیں کیا۔ اگر وہ جبر کرتا تو کوئی شخص بھی کفر ومعصیت کا راستہ اختیار کرنے پر قادر ہی نہ ہوتا۔ لیکن اس طرح انسان کی آزمائش ممکن نہیں تھی، جب کہ اللہ تعالیٰ کی مشیت انسان کو آزمانا تھا۔ ﴿الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلا﴾ (سورة الملك:2) بنا بریں جس طرح کافر کا خالق اللہ ہے، کفر کا خالق بھی اللہ ہے لیکن یہ کفر اس کافر کا عمل وکسب ہے جس نے اسے اپنے ارادے سے اختیار کیا ہے۔ اسی طرح مومن اور ایمان کا خالق بھی اللہ ہے لیکن ایمان اس مومن کا کسب وعمل ہے جس نے اسے اختیار کیا ہے اور اس کسب وعمل پر دونوں کو ان کے عملوں کے مطابق جزا ملے گی، کیونکہ وہ سب کے عمل دیکھ رہا ہے۔