إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ قَالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَاللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَكَاذِبُونَ
تیرے پاس جب منافق آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ بیشک آپ اللہ کے رسول ہیں (١) اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اللہ کے رسول ہیں (٢) اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعًا جھوٹے ہیں (٣)
1- منافقین سے مراد عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھی ہیں۔ یہ جب نبی (ﷺ) کی خدمت میں حاضر ہوتے تو قسمیں کھا کھا کر کہتے کہ آپ (ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔ 2- یہ جملہ معترضہ ہے جو مضمون ماقبل کی تاکید کے لیے ہے جس کا اظہار منافقین بطور منافق کے کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ تو ویسے ہی زبان سے کہتے ہیں، ان کے دل اس یقین سے خالی ہیں، لیکن ہم جانتے ہیں کہ آپ (ﷺ) واقعی اللہ کے رسول ہیں۔ 3- اس بات میں کہ وہ دل سے آپ (ﷺ) کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں۔ یعنی دل سے گواہی نہیں دیتے صرف زبان سے دھوکہ دینے کے لیے اظہار کرتے ہیں۔