لَن تَنفَعَكُمْ أَرْحَامُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ ۚ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَفْصِلُ بَيْنَكُمْ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ
تمہاری قرابتیں، رشتہ داریاں، اور اولاد تمہیں قیامت کے دن کام نہ آئیں گی (١) اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان فیصلہ کر دے گا (٢) اور جو کچھ تم کر رہے ہو اسے اللہ خوب دیکھ رہا ہے۔
1- یعنی جس اولاد کے لیے تم کفار کے ساتھ محبت کا اظہار کر رہے ہو، یہ تمہارے کچھ کام نہیں آئے گی، پھر اس کی وجہ سے تم کافروں سے دوستی کرکے کیوں اللہ کو ناراض کرتے ہو۔ قیامت والے دن جو چیز کام آئے گی وہ تو اللہ اور رسول (ﷺ) کی اطاعت ہے، اس کا اہتمام کرو۔ 2- دوسرے معنی ہیں تمہارے درمیان جدائی ڈال دے گا یعنی اہل طاعت کو جنت میں اور اہل معصیت کو جہنم میں داخل کرے گا۔ بعض کہتے ہیں آپس میں جدائی کا مطلب ہے کہ ایک دوسرے سے بھاگیں گے۔ جیسے فرمایا ﴿يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ أَخِيهِ﴾ (سورۂ عبس: 34) یعنی شدت ہول سے بھائی ، بھائی سے بھاگے گا۔