سورة الحشر - آیت 5

مَا قَطَعْتُم مِّن لِّينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَىٰ أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

تم نے کھجوروں کے جو درخت کاٹ ڈالے یا جنہیں تم نے ان کی جڑوں پر باقی رہنے دیا۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کے فرمان سے تھا اور اس لئے بھی کہ فاسقوں کو اللہ تعالیٰ رسوا کرے (١

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* لِينَةٍ، کھجور کی ایک قسم ہے، جیسے عجوہ، برنی وغیرہ کھجوروں کی قسمیں ہیں۔ یا عام کھجور کا درخت مراد ہے۔ دوران محاصرہ نبی (ﷺ) کے حکم سے مسلمانوں نے بنو نضیر کے کھجوروں کے درختوں کو آگ لگا دی، کچھ کاٹ ڈالے اور کچھ چھوڑ دیئے۔ جس سے مقصود دشمن کی آڑ کو ختم کرنا۔ اور یہ واضح کرنا تھا کہ اب مسلمان تم پر غالب ہیں، وہ تمہارے اموال وجائیداد میں جس طرح چاہیں، تصرف کرنے پر قادر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بھی مسلمانوں کی اس حکمت عملی کی تصویب فرمائی اور اسے یہود کی رسوائی کا ذریعہ قرار دیا۔