سورة المجادلة - آیت 2

الَّذِينَ يُظَاهِرُونَ مِنكُم مِّن نِّسَائِهِم مَّا هُنَّ أُمَّهَاتِهِمْ ۖ إِنْ أُمَّهَاتُهُمْ إِلَّا اللَّائِي وَلَدْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَيَقُولُونَ مُنكَرًا مِّنَ الْقَوْلِ وَزُورًا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (یعنی انہیں ماں کہہ بیٹھتے ہیں) وہ دراصل ان کی مائیں نہیں بن جاتیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے، (١) یقینًا یہ لوگ ایک نامعقول اور جھوٹی بات کہتے ہیں۔ (٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ ظہار کا حکم بیان فرمایا کہ تمہارے کہہ دینے سے تمہاری بیوی تمہاری ماں نہیں بن جائے گی۔ اگر ماں کے بجائے کوئی شخص اپنی بیٹی یا بہن وغیرہ کی پیٹھ کی طرح اپنی بیوی کو کہہ دے تو یہ ظہار ہے یا نہیں؟ امام مالک اور امام ابو حنیفہ رحمہما اللہ اسے بھی ظہار قرار دیتے ہیں، جب کہ دوسرے علما اسے ظہار تسلیم نہیں کرتے۔ (پہلا قول ہی صحیح معلوم ہوتا ہے) اسی طرح اس میں بھی اختلاف ہے کہ پیٹھ کی جگہ اگر کوئی یہ کہے کہ تو میری ماں کی طرح ہے، پیٹھ کا نام نہ لے۔ تو علما کہتے ہیں کہ اگر ظہار کی نیت سے وہ مذکورہ الفاظ کہے گا تو ظہار ہوگا، بصورت دیگر نہیں۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اگر ایسے عضو کے ساتھ تشبیہ دے گا جس کا دیکھنا جائز ہے تو یہ ظہار نہیں ہوگا، امام شافعی رحمہ اللہ بھی کہتے ہیں کہ ظہار صرف پیٹھ کی طرح کہنے سے ہی ہوگا۔ (فتح القدیر)۔ 2- اسی لیے اس نے کفارے کو اس قول منکر اور جھوٹ کی معافی کا ذریعہ بنا دیا۔