سورة الحديد - آیت 13

يَوْمَ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالْمُنَافِقَاتُ لِلَّذِينَ آمَنُوا انظُرُونَا نَقْتَبِسْ مِن نُّورِكُمْ قِيلَ ارْجِعُوا وَرَاءَكُمْ فَالْتَمِسُوا نُورًا فَضُرِبَ بَيْنَهُم بِسُورٍ لَّهُ بَابٌ بَاطِنُهُ فِيهِ الرَّحْمَةُ وَظَاهِرُهُ مِن قِبَلِهِ الْعَذَابُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اس دن منافق مرد و عورت ایمانداروں سے کہیں گے کہ ہمارا انتظار تو کرو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں۔ جواب دیا جائے گا کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ (١) اور روشنی تلاش کرو پھر ان کے اور ان کے درمیان (٢) ایک دیوار حائل کردی جائے گی جس میں دروازہ بھی ہوگا اس کے اندرونی حصہ میں تو رحمت ہوگی (٤) اور باہر کی طرف عذاب ہوگا۔ (٥)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ منافقین کچھ فاصلے تک اہل ایمان کے ساتھ ان کی روشنی میں چلیں گے، پھر اللہ تعالیٰ منافقین پر اندھیرا مسلط فرما ئےگا، اس وقت وہ اہل ایمان سے یہ کہیں گے۔ 2- اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں جا کر اسی طرح ایمان اور عمل صالح کی پونجی لے کر آؤ، جس طرح ہم لائے ہیں۔ یا استہزا کے طور پراہل ایمان کہیں گےکہ پیچھے جہاں سے ہم یہ نور لائے تھے وہیں جا کر اسے تلاش کرو۔ 3- یعنی مومنین اور منافقین کے درمیان۔ 4- اس سے مراد جنت ہے جس میں اہل ایمان داخل ہو چکے ہوں گے۔ 5- یہ وہ حصہ ہے جس میں جہنم ہوگی۔