سورة الواقعة - آیت 81

أَفَبِهَٰذَا الْحَدِيثِ أَنتُم مُّدْهِنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس کیا تم ایسی بات کو سرسری (اور معمولی) سمجھ رہے ہو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حدیث سے مراد قرآن کریم ہے مُدَاهَنَةٌ، وہ نرمی جو کفر ونفاق کے مقابلے میں اختیار کی جائے۔ دراں حالیکہ ان کے مقابلے میں سخت تر رویے کی ضرورت ہے۔ یعنی اس قرآن کو اپنانے کے معاملےمیں تمام کافروں کو خوش کرنے کے لیے نرمی اور اعراض کا راستہ اختیار کر رہے ہو۔ حالانکہ یہ قرآن جو مذکورہ صفات کا حامل ہے، اس لائق ہے کہ اسے نہایت خوشی سے اپنایا جائے۔