سورة آل عمران - آیت 200

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے ایمان والو! تم ثابت قدم رہو (١) اور ایک دوسرے کو تھامے رکھو اور جہاد کے لئے تیار رہو تاکہ تم مراد کو پہنچو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- صبر کرو یعنی طاعات کے اختیار کرنے اور شہوات ولذات کے ترک کرنے میں اپنے نفس کو مضبوط اور ثابت قدم رکھو۔ مصابرۃ (صابروا) جنگ کی شدتوں میں دشمن کے مقابلے میں ڈٹے رہنا، یہ صبر کی سخت ترین صورت ہے۔ اس لئے اسے علیحدہ بیان فرمایا۔ رابطوا میدان جنگ یا محاذ جنگ میں مورچہ بند ہو کر ہمہ وقت چوکنا اور جہاد کے لئے تیار رہنا مرابطہ ہے۔ یہ بھی بڑےعزم وحوصلہ کا کام ہے۔ اسی لئے حدیث میں اس کی یہ فضیلت بیان کی گئی ہے۔ [ رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا ] (صحیح بخاری، باب فضل رباط یوم فی سبیل اللہ) ”اللہ کے راستے (جہاد) میں ایک دن پڑاؤ ڈالنا (یعنی مورچہ بند ہونا) دنیا ومافیہا سے بہتر ہے“، علاوہ ازیں حدیث میں مکارہ (یعنی ناگواری کے حالات میں) مکمل وضو کرنے، مسجدوں میں زیادہ دور سے چل کر جانے اور نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار کرنے کو بھی رباط کہا گیا ہے۔ (صحیح مسلم،کتاب الطہارۃ )