سورة آل عمران - آیت 178

وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ خَيْرٌ لِّأَنفُسِهِمْ ۚ إِنَّمَا نُمْلِي لَهُمْ لِيَزْدَادُوا إِثْمًا ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کافر لوگ ہماری دی ہوئی مہلت کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں، یہ مہلت تو اس لئے ہے کہ وہ گناہوں میں اور بڑھ جائیں (١) ان ہی کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس میں اللہ کے قانون امہال (مہلت دینے) کا بیان ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ اپنی حکمت ومشیت کے مطابق کافروں کو مہلت عطا فرماتا ہے، وقتی طور پر انہیں دنیا کی فراغت وخوش حالی سے، فتوحات سے اور مال واولاد سے نوازتا ہے، لوگ سمجھتے ہیں کہ ان پر اللہ کا فضل ہو رہا ہے لیکن اگر اللہ کی نعمتوں سے فیض یاب ہونے والی نیکی اور اطاعت الٰہی کا راستہ اختیار نہیں کرتے تو یہ دنیوی نعمتیں، فضل الٰہی نہیں مہلت الٰہی ہے، جس سے ان کے کفر وفسوق میں اضافہ ہی ہوتا ہے، بالآخر وہ جہنم کے دائمی عذاب کے مستحق قرار پا جاتے ہیں، اس مضمون کو اللہ تعالیٰ نے اور بھی کئی مقامات پر بیان کیا ہے۔ مثلاً ﴿أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهِ مِنْ مَالٍ وَبَنِينَ﴾، ﴿نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرَاتِ بَلْ لا يَشْعُرُونَ﴾ (المؤمنون: 55-56) ”کیا وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم ان کے مال واولاد میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہ ہم ان کے لئے بھلائیوں میں جلدی کررہے ہیں ؟ نہیں بلکہ وہ سمجھتے نہیں ہیں“۔