سورة ق - آیت 41

وَاسْتَمِعْ يَوْمَ يُنَادِ الْمُنَادِ مِن مَّكَانٍ قَرِيبٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور سن رکھیں (١) کہ جس دن ایک پکارنے (٢) والا قریب ہی جگہ سے پکارے گا (٣)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی قیامت کے جو احوال وحی کے ذریعے سے بیان کیے جا رہے ہیں، انہیں توجہ سے سنیں۔ 2- یہ پکارنے والا اسرافیل فرشتہ ہوگا یا جبرائیل اور یہ ندا وہ ہوگی جس سے لوگ میدان محشر میں جمع ہو جائیں گے۔ یعنی نفخۂ ثانیہ۔ 3- اس سے بعض نے صخرۂ بیت المقدس مراد لیا ہے، کہتے ہیں یہ آسمان کے قریب ترین جگہ ہے اور بعض کے نزدیک اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر شخص یہ آواز اس طرح سنے گا، جیسے اس کے قریب سے ہی آواز آرہی ہے۔ (فتح القدیر) اور یہی درست معلوم ہوتا ہے۔