سورة الفتح - آیت 16

قُل لِّلْمُخَلَّفِينَ مِنَ الْأَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ إِلَىٰ قَوْمٍ أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ تُقَاتِلُونَهُمْ أَوْ يُسْلِمُونَ ۖ فَإِن تُطِيعُوا يُؤْتِكُمُ اللَّهُ أَجْرًا حَسَنًا ۖ وَإِن تَتَوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّيْتُم مِّن قَبْلُ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آپ پیچھے چھوڑے ہوئے بدویوں سے کہہ دو کہ عنقریب تم ایک سخت جنگجو قوم کی طرف بلائے جاؤ گے کہ تم ان سے لڑو گے یا وہ مسلمان ہوجائیں گے (١) پس اگر تم اطاعت کرو (٢) گے تو اللہ تمہیں بہت بہتر بدلہ دے گا (٣) اور اگر تم نے منہ پھیر لیا جیسا کہ اس سے پہلے تم منہ پھیر چکے ہو وہ تمہیں دردناک عذاب دے گا (٤)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس جنگجو قوم کی تعیین میں اختلاف ہے، بعض مفسرین اس سےعرب کے ہی بعض قبائل مراد لیتے ہیں، مثلاً ہوازن یا ثقیف، جن سے حنین کےمقام پر مسلمانوں کی جنگ ہوئی۔ یا مسیلمہ الکذاب کی قوم بنو حنیفہ۔ اور بعض نے فارس اور روم کے مجوسی وعیسائی مراد لیے ہیں۔ ان پیچھے رہ جانے والے بدویوں سے کہا جار ہا ہے کہ عنقریب ایک جنگجو قوم سے مقابلے کے لئے تمہیں بلایا جائے گا۔ اگر وہ مسلمان نہ ہوئے تو تمہاری اور ان کی جنگ ہوگی۔ 2- یعنی خلوص دل سے مسلمانوں کے ساتھ مل کر لڑو گے۔ 3- دنیا میں غنیمت اور آخرت میں پچھلے گناہوں کی مغفرت اور جنت۔ 4- یعنی جس طرح حدیبیہ کے موقعے پر تم نےمسلمانوں کے ساتھ مکہ جانے سے گریز کیا تھا، اسی طرح اب بھی تم جہاد سے بھاگو گے، تو پھر اللہ کا درد ناک عذاب تمہارے لئےتیار ہے۔