سورة محمد - آیت 30

وَلَوْ نَشَاءُ لَأَرَيْنَاكَهُمْ فَلَعَرَفْتَهُم بِسِيمَاهُمْ ۚ وَلَتَعْرِفَنَّهُمْ فِي لَحْنِ الْقَوْلِ ۚ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَعْمَالَكُمْ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اگر ہم چاہتے تو ان سب کو تجھے دکھا دیتے پس تو انہیں ان کے چہروں سے ہی پہچان لیتا (١) اور یقیناً تو انہیں ان کی بات کے ڈھب سے پہچان لے گا۔ (٢) تمہارے سب کام اللہ کو معلوم ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی ایک ایک شخص کی اس طرح نشان دہی کر دیتے کہ ہر منافق کو عیانا پہچان لیا جاتا۔ لیکن تمام منافقین کے لئے اللہ نے ایسا اس لئے نہیں کیا کہ یہ اللہ کی صفت ستاری کے خلاف ہے، وہ بالعموم پردہ پوشی فرماتا ہے، پردہ دری نہیں۔ دوسرا اس نے انسانوں کو ظاہر پر فیصلہ کرنے کا اور باطن کا معاملہ اللہ کے سپرد کرنے کا حکم دیا ہے۔ 2- البتہ ان کا لہجہ اور انداز گفتگو ہی ایسا ہوتا ہے جو ان کے باطن کا غماز ہوتا ہے، جس سے اسے پیغمبر تو ان کو یقیناً پہچان سکتا ہے۔ یہ عام مشاہدے میں آنے والی بات ہے، انسانوں کے دل میں جو کچھ ہوتا ہے، وہ اسے لاکھ چھپائے لیکن انسان کی گفتگو ، حرکات وسکنات اور بعض مخصوص کیفیات، اس کے دل کے راز کو آشکارا کر دیتی ہیں۔