سورة الأحقاف - آیت 35

فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ أُولُو الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ وَلَا تَسْتَعْجِل لَّهُمْ ۚ كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّن نَّهَارٍ ۚ بَلَاغٌ ۚ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پس (اے پیغمبر !) تم ایسا صبر کرو جیسا صبر عالی ہمت رسولوں نے کیا اور ان کے لئے عذاب طلب کرنے میں جلدی نہ کرو (١) یہ جس دن اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں تو (یہ معلوم ہونے لگے گا کہ دن کی ایک گھڑی ہی دنیا میں) ٹھہرے تھے (٢) یہ ہے پیغام پہنچا (٣) دینا، پس بدکاروں کے سوا کوئی ہلاک نہ کیا جائے گا۔ (٤)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ کفار مکہ کے رویے کے مقابلے میں نبی (ﷺ) کو تسلی دی جا رہی ہے اور صبر کرنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ 2- قیامت کاہولناک عذاب دیکھنے کے بعد انہیں دنیا کی زندگی ایسے معلوم ہوگی جیسے دن کی صرف ایک گھڑی یہاں گزار کر گئے ہیں۔ 3- یہ متبدا محذوف کی خبرہے۔ أَيْ : (هَذَا الَّذِي وَعَظْتَهَمْ بِهِ بَلاغٌ) یہ وہ نصیحت یا پیغام ہے جس کا پہنچانا تیرا کام ہے۔ 4- اس آیت میں بھی اہل ایمان کے لئے خوش خبری اور حوصلہ افزائی ہے کہ ہلاکت اخروی صرف ان لوگوں کا حصہ ہے جو اللہ کے نافرمان اور اس کی حدود پامال کرنے والے ہیں۔