سورة الأحقاف - آیت 26

وَلَقَدْ مَكَّنَّاهُمْ فِيمَا إِن مَّكَّنَّاكُمْ فِيهِ وَجَعَلْنَا لَهُمْ سَمْعًا وَأَبْصَارًا وَأَفْئِدَةً فَمَا أَغْنَىٰ عَنْهُمْ سَمْعُهُمْ وَلَا أَبْصَارُهُمْ وَلَا أَفْئِدَتُهُم مِّن شَيْءٍ إِذْ كَانُوا يَجْحَدُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور بالیقین ہم نے (قوم عاد) کو وہ مقدور دیئے تھے جو تمہیں تو دیئے بھی نہیں اور ہم نے انہیں کان آنکھیں اور دل بھی دے رکھے تھے۔ لیکن ان کے کانوں اور آنکھوں اور دلوں نے انہیں کچھ بھی نفع نہ پہنچایا (١) جبکہ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کا انکار کرنے لگے اور جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے وہی ان پر الٹ پڑی (٢)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ اہل مکہ کو خطاب کرکے کہا جا رہا ہے کہ تم کیا چیز ہو؟ تم سے پہلی قومیں، جنہیں ہم نے ہلاک کیا، قوت وشوکت میں تم سے کہیں زیادہ تھیں،لیکن جب انہوں نے اللہ کی دی ہوئی صلاحیتوں (آنکھ، کان اور دل) کو حق کے سننے، دیکھنے اور اسے سمجھنے کے لئے استعمال نہیں کیا، تو بالآخر ہم نے انہیں تباہ کر دیا اور یہ چیزیں ان کے کچھ کام نہ آسکیں۔ 2- یعنی جس عذاب کو وہ انہونا سمجھ کر بطور استہزا کہا کرتے تھے کہ لے آ اپنا عذاب ! جس سے تو ہمیں ڈراتا رہتا ہے، وہ عذاب آیا اور اس نے انہیں گھیرا کہ پھر اس سے نکل نہ سکے۔