سورة الأحقاف - آیت 3

مَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ وَأَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا عَمَّا أُنذِرُوا مُعْرِضُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی تمام چیزوں کو بہترین تدبیر کے ساتھ ہی ایک مدت معین کے لئے پیدا کیا ہے (١) اور کافر لوگ جس چیز سے ڈرائے جاتے ہیں منہ موڑ لیتے ہیں۔ (٢)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی آسمان وزمین کی پیدائش کا ایک خاص مقصد بھی ہے اور وہ ہے انسانوں کی آزمائش۔ دوسرا، اس کے لئے ایک وقت بھی مقرر ہے۔ جب وہ وقت موعود آجائے گا تو آسمان وزمین کا یہ موجودہ نظام سارا بکھر جائے گا۔ نہ آسمان، یہ آسمان ہوگا، نہ زمین، یہ زمین ہوگی۔ ﴿يَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ وَالسَّمَاوَاتُ﴾ (سورة إبراهيم: 48) 2- یعنی عدم ایمان کی صورت میں بعث، حساب اور جزا سے جو انہیں ڈرایا جاتا ہے، وہ اس کی پرواہی نہیں کرتے، اس پر ایمان لاتے ہیں، نہ عذاب اخروی سے بچنے کی تیاری کرتے ہیں۔