سورة الجاثية - آیت 30

فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَيُدْخِلُهُمْ رَبُّهُمْ فِي رَحْمَتِهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْمُبِينُ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

پس لیکن جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام (١) کئے تو ان کو ان کا رب اپنی رحمت تلے لے لے گا یہی صریح کامیابی ہے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہاں بھی ایمان کے ساتھ عمل صالح کا ذکر کرکے اس کی اہمیت واضح کردی اور عمل صالح وہ اعمال خیر ہیں جو سنت کے مطابق ادا کیے جائیں نہ کہ ہر وہ عمل جسے انسان اپنے طور پر اچھا سمجھ لے اور اسے نہایت اہتمام اور ذوق وشوق کے ساتھ کرے جیسے بہت سی بدعات مذہبی حلقوں میں رائج ہیں اور جو ان حلقوں میں فرائض وواجبات سے بھی زیادہ اہمیت رکھتی ہیں۔ اسی لیے فرائض و سنن کا ترک تو ان کے ہاں عام ہے لیکن بدعات کا ایسا التزام ہے کہ اس میں کسی قسم کی کوتاہی کا تصور ہی نہیں ہے۔ حالانکہ نبی (ﷺ) نے بدعات کو شرالامور (بدترین کام) قرار دیا ہے۔ ** رحمت سے مراد جنت ہے، یعنی جنت میں داخل فرما ئے گا، جیسے حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ جنت سے فرمائے گا[ أَنْتِ رَحْمَتِي أَرْحَمُ بِكِ مَنْ أَشَاءُ ](صحيح بخاری ، تفسير سورة ق) ”تو میری رحمت ہے تیرے ذریعے سے (یعنی تجھ میں داخل کرکے) میں جس پر چاہوں گا، رحم کروں گا“۔