سورة الدخان - آیت 32

وَلَقَدِ اخْتَرْنَاهُمْ عَلَىٰ عِلْمٍ عَلَى الْعَالَمِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ہم نے دانستہ طور پر بنی اسرائیل کو دنیا جہان والوں پر فوقیت دی (١)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اس جہان سے مراد، بنی اسرائیل کے زمانے کا جہان ہے۔ علی الاطلاق کل جہان نہیں ہے۔ کیونکہ قرآن میں امت محمدیہ کو ﴿كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ﴾ کے لقب سے ملقب کیا گیا ہے۔ یعنی بنی اسرائیل اپنے زمانے میں دنیا جہاں والوں پر فضیلت رکھتے تھے۔ ان کی یہ فضیلت اس استحقاق کی وجہ سے تھی جس کا علم اللہ کو ہے۔