سَنُلْقِي فِي قُلُوبِ الَّذِينَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَا أَشْرَكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا ۖ وَمَأْوَاهُمُ النَّارُ ۚ وَبِئْسَ مَثْوَى الظَّالِمِينَ
ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے، اس وجہ سے کہ یہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک کرتے ہیں جس کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری (١) ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور ان ظالموں کی بری جگہ ہے۔
1- مسلمانوں کی شکست دیکھتے ہوئے بعض کافروں کے دل میں یہ خیال آیا کہ یہ موقع مسلمانوں کے بالکلیہ خاتمہ کے لئے بڑا اچھا ہے اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں مسلمانوں کا رعب ڈال دیا۔ پھر انہیں اپنے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کا حوصلہ نہ ہوا (فتح القدیر) صحیحین کی حدیث میں ہے کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا کہ مجھے پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئی ہے جو مجھ سے قبل کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔ ان میں ایک یہ ہے کہ[ نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ ]، ”دشمن کے دل میں ایک مہینے کی مسافت پر میرا رعب ڈال کر میری مدد کی گئی ہے“۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپ (ﷺ) کا رعب مستقل طور پر دشمن کے دل میں ڈال دیا گیا تھا۔ اور اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ (ﷺ) کے ساتھ آپ (ﷺ) کی امت یعنی مسلمانوں کا رعب بھی مشرکوں پر ڈال دیا گیا ہے اور اس کی وجہ ان کا شرک ہے۔ گویا شرک کرنے والوں کا دل دوسروں کی ہیبت سے لرزاں وترساں رہتا ہے۔ غالباً یہی وجہ ہے کہ جب سے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مشرکانہ عقائد واعمال میں مبتلا ہوئی ہے، دشمن ان سے مرعوب ہونے کے بجائے، وہ دشمنوں سے مرعوب ہیں۔