سورة الزخرف - آیت 71
يُطَافُ عَلَيْهِم بِصِحَافٍ مِّن ذَهَبٍ وَأَكْوَابٍ ۖ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ ۖ وَأَنتُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
ان کے چاروں طرف سے سونے کی رکابیاں اور سونے کے گلاسوں کا دور چلایا جائے گا (١) ان کے جی جس چیز کی خواہش کریں اور جس سے ان کی آنکھیں لذت پائیں، سب وہاں ہوگا اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* صِحَافٌ ، صَحْفَةٌ کی جمع ہے۔ رکابی۔ سب سے بڑے برتن کو جَفْنَةٌ کہا جاتا ہے، اس سے چھوٹا قَصْعَةٌ (جس سے دس آدمی شکم سیر ہوجاتے ہیں) پھر صَحْفَةٌ (قَصْعَةٌ سے نصف) پھر مِكِيلَةٌ ہے۔ مطلب ہے کہ اہل جنت کو جو کھانے ملیں گے، وہ سونے کی رکابیوں میں ہوں گے (فتح القدیر)۔ ** یعنی جس طرح ایک وارث، میراث کا مالک ہوتا ہے، اسی طرح جنت بھی ایک میراث ہے جس کے وارث وہ ہوں گے جنہوں نے دنیا میں ایمان اور عمل صالح کی زندگی گزاری ہوگی۔