سورة الزخرف - آیت 48

وَمَا نُرِيهِم مِّنْ آيَةٍ إِلَّا هِيَ أَكْبَرُ مِنْ أُخْتِهَا ۖ وَأَخَذْنَاهُم بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور ہم نے انہیں جو نشانی دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑھی چڑھی ہوتی تھی (١) اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تاکہ وہ باز آ جائیں (٢)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ان نشانیوں سے وہ نشانیاں مراد ہیں جو طوفان ٹڈی دل، جوئیں، مینڈک اور خون وغیرہ کی شکل میں یکے بعد دیگرے انہیں دکھائی گئیں، جن کا تذکرہ سورۂ اعراف، آیات 133۔ 135 میں گزر چکا ہے۔ بعد میں آنے والی ہر نشانی پہلی نشانی سے بڑی چڑھی ہوتی، جس سے حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کی صداقت واضح سے واضح تر ہوجاتی۔ 2- مقصد ان نشانیوں یا عذاب سے یہ ہوتا تھا کہ شاید وہ تکذیب سے باز آجائیں۔