سورة البقرة - آیت 35
وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلَا مِنْهَا رَغَدًا حَيْثُ شِئْتُمَا وَلَا تَقْرَبَا هَٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور ہم نے کہہ دیا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو (١) اور جہاں کہیں سے چاہو با فراغت کھاؤ پیو، لیکن اس درخت کے قریب بھی نہ جانا (٢) ورنہ ظالم ہوجاؤ گے۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1-یہ حضرت آدم (عليہ السلام) کی تیسری بڑی فضیلت ہے جو جنت کو ان کا مسکن بنا کر عطا کی گئی۔ 2- یہ درخت کس چیز کا تھا؟ اس کی بابت قرآن وحدیث میں کوئی صراحت نہیں ہے۔ اس کو گندم کا درخت مشہور کردیا گیا ہے جو بےاصل بات ہے، ہمیں اس کا نام معلوم کرنے کی ضرورت ہے، نہ اس کا کوئی فائدہ ہی ہے۔