سورة فصلت - آیت 23

وَذَٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنتُم بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

تمہاری اس بد گمانی نے جو تم نے اپنے رب سے کر رکھی تھی تمہیں ہلاک کردیا (٣) اور بالآخر تم زیاں کاروں میں ہوگئے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی تمہارے اس اعتقاد فاسد اور گمان باطل نے کہ اللہ کوہمارے بہت سےعملوں کا عمل نہیں ہوتا، تمہیں ہلاکت میں ڈال دیا، کیونکہ اس کی وجہ سے تم ہر قسم کا گناہ کرنےمیں دلیر اور بےخوف ہو گئے تھے۔ اس کی شان نزول میں ایک روایت ہے حضرت عبداللہ بن مسعود (رضی الله عنہ) فرماتے ہیں کہ خانہ کعبہ کے پاس دو قرشی اور ایک ثقفی یا دو ثقفی اور ایک قرشی جمع ہوئے۔ فربہ بدن، قلیل الفہم۔ ان میں سے ایک نے کہا کیا تم سمجھتے ہو، ہماری باتیں اللہ سنتا ہے؟ دوسرے نے کہا ہماری جہری باتیں سنتا ہے اور سری باتیں نہیں سنتا ایک اور نے کہا اگر وہ ہماری جہری (اونچی) باتیں سنتا ہے توہماری سری (پوشیدہ) باتیں بھی یقیناً سنتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے آیت ﴿وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ﴾ (نازل فرمائی،) صحیح بخاری، تفسیر سورۂ حم السجدۃ