وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِّلسَّائِلِينَ
اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیئے (١) اور اس میں برکت رکھ دی (٢) اور اس میں (رہنے والوں) کی غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کردی (٣) (صرف) چار دن میں (٤) ضرورت مندوں کے لئے یکساں طور پر (٥)۔
1- یعنی پہاڑوں کو زمین میں سے ہی پیدا کر کے ان کواس کے اوپر گاڑ دیا تاکہ زمین ادھر یا ادھر نہ ڈولے۔ 2- یہ اشارہ ہے پانی کی کثرت، انواع واقسام کے رزق، معدنیات اوردیگر اسی قسم کی اشیا کی طرف یہ زمین کی برکت ہے، کثرت خیر کا نام ہی برکت ہے۔ 3- أَقْوَاتٌ ، قُوتٌ (غذا، خوراک) کی جمع ہے یعنی زمین پر بسنے والی تمام مخلوقات کی خوراک اس میں مقدر کر دی ہے یا بند وبست کر دیا ہے۔ اور رب کی اس تقدیر یا بند وبست کا سلسلہ اتنا وسیع ہے کہ کوئی زبان اسے بیان نہیں کرسکتی، کوئی قلم اسے رقم نہیں کر سکتا اور کوئی کیلکولیٹر اسےگن نہیں سکتا۔ بعض نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ ہر زمین کے دوسرے حصوں میں پیدا نہیں ہو سکتیں۔ تاکہ ہر علاقے کی یہ یہ مخصوص پیداواران ان علاقوں کی تجارت ومعیشت کی بنیادیں بن جائیں۔ چنانچہ یہ مفہوم بھی اپنی جگہ صحیح اوربالکل حقیقت ہے۔ 4- یعنی تخلیق کے پہلے دو دن اوروحی کے دو دن سارے دن ملا کے یہ کل چار دن ہوئے، جن میں یہ سارا عمل تکمیل کو پہنچا۔ 5- سَوَاءً کا مطلب ہے، ٹھیک چار دن میں۔ یعنی پوچھنے والوں کو بتلا دو کہ تخلیق اور دَحْوٌ کایہ عمل ٹھیک چار دن میں ہوا۔ یا پورا یا برابر جواب ہے سائلین کے لیے۔