سورة غافر - آیت 50

قَالُوا أَوَلَمْ تَكُ تَأْتِيكُمْ رُسُلُكُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ قَالُوا بَلَىٰ ۚ قَالُوا فَادْعُوا ۗ وَمَا دُعَاءُ الْكَافِرِينَ إِلَّا فِي ضَلَالٍ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

وہ جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے رسول معجزے لے کر نہیں آئے تھے؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں، وہ کہیں گے پھر تم ہی دعا کرو (١) اور کافروں کی دعا محض بے اثر اور بے راہ ہے (٢)

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* ہم ایسےلوگوں کےحق میں اس سے کیوں کر کچھ کہہ سکتے یں جن کے پاس اللہ کے پیغمبر دلائل ومعجزات لےکر آئے لیکن انہوں نے پروا نہیں کی؟ ** یعنی بالآخروہ تو خود ہی اللہ سے فریادکریں گے لیکن اس فریاد کی وہاں شنوائی نہیں ہوگی۔ اس لیے کہ دنیا میں ان پر حجت تمام کی جاچکی تھی۔ اب آخرت تو، ایمان، توبہ اور عمل کی جگہ نہیں، وہ تو دارالجزا ہے، دنیا میں جو کچھ کیا ہوگا، اس کا نتیجہ وہاں بھگتنا ہوگا۔