مَنْ عَمِلَ سَيِّئَةً فَلَا يُجْزَىٰ إِلَّا مِثْلَهَا ۖ وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَٰئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ
جس نے گناہ کیا ہے اسے تو برابر ہی کا بدلہ ہے (١) اور جس نے نیکی کی ہو خواہ وہ مرد ہو یا عورت اور وہ ایماندار ہو تو یہ لوگ جنت میں جائیں گے (٢) اور وہاں بیشمار روزی پائیں گے (٣)
1- یعنی برائی کی مثل ہی جزاہو گی، زیادہ نہیں۔ اوراس کے مطابق ہی عذاب ہوگا۔ جو عدل وانصاف کا آئینہ دار ہوگا۔ 2- یعنی وہ جو ایمان دار بھی ہوں گے اور اعمال صالحہ کے پابند بھی۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ اعمال صالحہ کے بغیر محض ایمان یا ایمان کے بغیر اعمال صالحہ کی حیثیت اللہ کےہاں کچھ نہیں ہوگی، عنداللہ کامیابی کے لیے ایمان کے ساتھ عمل صالح اور عمل صالح کے ساتھ ایمان ضروری ہے۔ 3- یعنی بغیر اندازے اور حساب کے نعمتیں ملیں گی اور ان کے ختم ہونے کا بھی کوئی اندیشہ نہیں ہوگا۔