وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْكِتَابُ وَجِيءَ بِالنَّبِيِّينَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِيَ بَيْنَهُم بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھے گی (١) نامہ اعمال حاضر کئے جائیں گے نبیوں اور گواہوں کو لایا جائے گا (٢) اور لوگوں کے درمیان حق حق فیصلے کردیئے جائیں گے (٣) اور وہ ظلم نہ کیے جائیں گے
1- اس نور سے بعض نےعدل اور بعض نے حکم مراد لیا ہے لیکن اسے حقیقی معنوں پر محمول کرنے میں کوئی چیز مانع نہیں ہے، کیونکہ اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔ (قَالَهُ الشَّوْكَانِيُّ فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ)۔ 2- نبیوں سے پوچھا جائے گا کہ تم نے میرا پیغام اپنی اپنی امتوں کوپہنچایا دیا تھا؟ یا یہ پوچھا جائے گا کہ تمہاری امتوں نے تمہاری دعوت کا کیا جواب دیا، اسے قبول کیا یا اس کا انکار کیا؟ امت محمدیہ کو بطور گواہ لایا جائے گا جو اس بات کی گواہی دے گی کہ تیرے پیغمبروں نے تیرا پیغام اپنی اپنی قوم یا امت کوپہنچا دیا تھا، جیساکہ تو نے ہمیں اپنے قرآن کے ذریعے سے ان امور پرمطلع فرمایاتھا۔ 3- یعنی کسی اجر وثواب میں کمی نہیں ہوگی اورکسی کواس کے جرم سے زیادہ سزا نہیں دی جائے گی۔