وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنظُرُونَ
اور صور پھونک دیا جائے گا پس آسمانوں اور زمین والے سب بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے (١) مگر جسے اللہ چاہے (٢) پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا پس وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے (٣)
1- بعض کےنزدیک (نفخۂ فزع کے بعد) یہ نفخۂ ثانیہ یعنی نفخۂ صعق ہے،جس سے سب کی موت واقع ہو جائے گی۔ بعض کےنزدیک یہ نفخۂ اولیٰ ہی ہے، اس سے اولاً سخت گھبراہٹ طاری ہو گی اور پھر سب کی موت واقع ہو جائے گی۔ بعض نے ان نفخات کی ترتیب اس طرح بیان کی ہے۔ پہلا نَفْخَةُ الفَنَاءِ۔ دوسرا نَفْخَةُ الْبَعْثِ۔ تیسرا نَفْخَةُ الصَّعْقِ۔ چوتھا نَفْخَةُ الْقِيَامِ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ۔ (ایسر التفاسیر) بعض کے نزدیک صرف دو ہی نفخے ہیں نَفْخَةُ الْمَوْتِ اور نَفْخَةُ الْبَعْثِ اوربعض کے نزدیک تین۔ وَاللهُ أَعْلَمُ۔ 2- یعنی جن کو اللہ چاہے گا،ان کو موت نہیں آئے گی، جیسے جبرائیل، میکائل اور اسرافیل۔ بعض کہتےہیں رضوان فرشتہ، حَمَلَةُ الْعَرْشِ (عرش اٹھانے والے فرشتے) اور جنت وجہنم پر مقرر داروغے۔ (فتح القدیر)۔ 3- چار نفخوں کے قائلین کےنزدیک یہ چوتھا، تین کے قائلین کے نزدیک تیسرا اور دو کے قائلین کےنزدیک یہ دوسرا نفخہ ہے۔ بہرحال اس نفخے سے سب سے زندہ ہو کرمیدان محشر میں رب العالمین کی بارگاہ میں حاضر ہوجائیں گے، جہاں حساب کتاب ہوگا۔