سورة الزمر - آیت 52

أَوَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

کیا انہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کردیتا ہے اور تنگ (بھی) ایمان لانے والوں کے لئے اس میں (بڑی بڑی) نشانیاں ہیں۔ (١)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی رزق کی کشادگی اور تنگی میں بھی اللہ کی توحید کے دلائل ہیں یعنی اس سےمعلوم ہوتا ہے کہ کائنات میں صرف اسی کا حکم و تصرف چلتا ہے، اسی کی تدبیر موثر اور کارگر ہے، اسی لیے وہ جس کو چاہتا ہے، رزق فراواں سے نواز دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے فقر وتنگ دستی میں مبتلا کر دیتاہے۔ اس کے ان فیصلوں میں، جو اس کی حکمت ومشیت پر مبنی ہوتے ہیں ، کوئی دخل انداز ہو سکتا ہےنہ ان میں ردوبدل کر سکتا ہے۔ تاہم یہ نشانیاں صرف اہل ایمان ہی کے لیے ہیں کیونکہ وہی ان پر غور وفکر کر کے ان سے فائدہ اٹھاتے اور اللہ کی مغفرت حاصل کرتےہیں۔