هَا أَنتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلَا يُحِبُّونَكُمْ وَتُؤْمِنُونَ بِالْكِتَابِ كُلِّهِ وَإِذَا لَقُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا عَضُّوا عَلَيْكُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ ۚ قُلْ مُوتُوا بِغَيْظِكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
اگر عقلمند ہو (تو غور کرو) ہاں تم تو انہیں چاہتے ہو (١) اور وہ تم سے محبت نہیں رکھتے تم پوری کتاب کو مانتے ہو وہ نہیں مانتے پھر محبت کیسی؟ یہ تمہارے سامنے تو اپنے ایمان کا اقرار کرتے ہیں لیکن تنہائی میں مارے غصہ کے انگلیاں چباتے ہیں (٢) کہہ دو کہ اپنے غصہ ہی میں مر جاؤ اللہ دلوں کے راز کو بخوبی جانتا ہے۔
1- تم ان منافقین کی نماز اور اظہار ایمان کی وجہ سے ان کی بابت دھوکے کا شکار ہو جاتے ہو اور ان سے محبت رکھتے ہو۔ 2- عَضَّ يَعَضُّ کے معنی دانت سے کاٹنے کے ہیں۔ یہ ان کے غیظ وغضب کی شدت کا بیان ہے، جیسا کہ اگلی آیت ﴿إِنْ تَمْسَسْكُمْ﴾ میں بھی ان کی اسی کیفیت کا اظہار ہے۔