سورة آل عمران - آیت 112

ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوا إِلَّا بِحَبْلٍ مِّنَ اللَّهِ وَحَبْلٍ مِّنَ النَّاسِ وَبَاءُوا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الْمَسْكَنَةُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ الْأَنبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان کو ہر جگہ ذلت کی مار پڑی الا یہ کہ اللہ تعالیٰ کی یا لوگوں کی پناہ میں ہوں (١) یہ غضب الٰہی کے مستحق ہوگئے اور ان پر فقیری ڈال دی گئی یہ اس لئے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کفر کرتے تھے اور بے وجہ انبیاء کو قتل کرتے تھے یہ بدلہ ہے ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا (٢)۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہودپرجوذلت ومسکنت، غضب الٰہی کے نتیجے میں مسلط کی گئی ہے، اس سے وقتی طور پر بچاؤ کی دو صورتیں بیان کی گئی ہیں۔ ایک یہ کہ وہ اللہ کی پناہ میں آجائیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اسلام قبول کر لیں۔ یا اسلامی مملکت میں جزیہ دے کر ذمی کی حیثیت سے رہنا قبول کر لیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ لوگوں کی پناہ ان کو حاصل ہو جائے، اس کے دو مفہوم بیان کئے گئے ہیں۔ ایک یہ کہ اسلامی مملکت کے بجائے عام مسلمان ان کو پناہ دے دیں جیسا کہ ہر مسلمان کو یہ حق حاصل ہے اوراسلامی مملکت کےحکمرانوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ ادنیٰ مسلمان کی دی گئی پناہ کو بھی رد نہ کریں۔ دوسرا یہ کہ کسی بڑی غیر مسلم طاقت کی پشت پناہی ان کو حاصل ہو جائے۔ کیونکہ الناس عام ہے۔ اس میں مسلمان اور غیر مسلمان دونوں شامل ہیں۔ 2- یہ ان کے کرتوت ہیں جن کی پاداش میں ان پر ذلت مسلط کی گئی۔